مریض Ú©ÛŒ عیادت . مفتی منیب الرØ+مٰن

اسلام دین ِ فطرت ہے ۔اسلام انسانیت Ú©ÛŒ مسلَّمہ اقدار Ú©Ùˆ نا صرف قائم رکھتا ہے ‘بلکہ انہیں اعلیٰ معیار عطا کرتا ہے ۔اسلام جرم سے نفرت سکھاتا ہے ‘لیکن مجرم سے ہمدردی ‘تاکہ اس Ú©ÛŒ اصلاØ+ ہوسکے۔ امام اہلسنت Ù†Û’ ایک موقع پر فرمایا: ''سادات قابلِ اØ+ترام ہیں‘ اگر کسی سید زادے Ú©Ùˆ تنبیہ یا سرزنش کرنی Ù¾Ú‘Û’ تو یہ سمجھ کر کرے کہ میں اس Ú©Û’ لباس سے گَرد جھاڑ رہا ہوں‘‘ یعنی آپ Ù†Û’ لباس Ú©Ùˆ اعمال سے تشبیہ دی اور اصلاØ+ Ú©Ùˆ بھی نفرت Ú©Û’ دائرے سے نکال کر ادب Ú©Û’ دائرے میں داخل فرمایا ۔مفسرین ِکرام Ù†Û’ النسائ:36 میں قرآنِ کریم میں اجنبی ہمسائے اور پہلو میں بیٹھے رفیق سے بھی Ø+ُسن ِ سلوک کا Ø+Ú©Ù… دیا Û” ظاہر ہے کہ اجنبی پڑوسی غیر مسلم بھی ہوسکتا ہے ‘ نیز پہلو میں بیٹھا شخص بھی ممکنہ طور پر غیر مسلم ہوسکتا ہے ۔سو ‘اسلام Ù†Û’ کسی نہ کسی درجے میں ان Ú©Û’ Ø+Ù‚ Ú©Ùˆ بھی تسلیم کیا ہے ۔انسانی اقدار Ú©ÛŒ سربلندی ہی کا شعار ہے کہ اسلام Ù†Û’ بیمار پُرسی اور تیمارداری Ú©Ùˆ گناہوں Ú©ÛŒ بخشش اور بلندیِ درجات کا ذریعہ بتایا ہے اور غیر مسلم Ú©ÛŒ عیادت Ú©ÛŒ بھی اجازت دی ہے Û” ذیل میں مریض Ú©ÛŒ عیادت Ú©Û’ Ø+والے سے اØ+ادیث ِمبارکہ پیش خدمت ہیں:
(1)Ø+ضرت عائشہ بیان کرتی ہیں: رسول اللہ ï·º Ù†Û’ فرمایا:''مومن Ú©Ùˆ کوئی کانٹا چبھے یا اُس سے زیادہ تکلیف پہنچے ‘اللہ اس کا درجہ بلند اور اس کا گناہ معاف فرمادیتا ہے‘‘ (سنن ترمذی:965)Û” (2)Ø+ضرت ابوسعید خدری بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ï·º Ù†Û’ فرمایا:'' جس مسلمان Ú©Ùˆ بیماری یا کسی اور سبب سے کوئی تکلیف پہنچے ‘اللہ تعالیٰ اس Ú©Û’ گناہوں Ú©Ùˆ (اس کثرت سے) معاف فرمادیتا ہے‘ جیسے (خزاں میں) پتے جھڑتے ہیں‘‘ (ترمذی:966)Û” (3)Ø+ضرت ابوہریرہ بیان کرتے ہیں:''رسول اللہ ï·º Ù†Û’ پوچھا:تم میں سے آج کس کا روزہ ہے ‘ Ø+ضرت ابوبکر Ù†Û’ عرض کیا: میرا‘ پھر فرمایا: تم میں سے آج کس Ù†Û’ جنازے میں شرکت کی‘ Ø+ضرت ابوبکر Ù†Û’ عرض کیا: میں نے‘ پھر فرمایا: تم میں سے آج کس Ù†Û’ مسکین Ú©Ùˆ کھانا کھلایا‘ Ø+ضرت ابوبکر Ù†Û’ عرض کیا: میں نے‘ پھر فرمایا:تم میں سے آج کس Ù†Û’ مریض Ú©ÛŒ عیادت کی‘ Ø+ضرت ابوبکر Ù†Û’ عرض کیا: میں نے‘ تو رسول اللہ ï·º Ù†Û’ فرمایا: جس شخص میں یہ ساری خصلتیں جمع ہوجائیں ‘وہ یقینا جنت میں داخل ہوگا‘‘ (صØ+ÛŒØ+ مسلم:1028)Û” (4)(ایک طویل Ø+دیث میں )رسول اللہ ï·º Ù†Û’ فرمایا:اللہ تعالیٰ قیامت Ú©Û’ دن فرمائے گا: اے میرے بندے! میں بیمار تھا ‘تو Ù†Û’ میری عیادت نہ Ú©ÛŒ ‘بندہ عرض کرے گا:اے پروردگار! میں تیری عیادت کیسے کرتا Ø›Ø+الانکہ تو رب العالمین ہے‘اللہ فرمائے گا:کیا تمہیں معلوم نہیں :میرا فلاں بندہ بیمار تھا‘ سو تونے اس Ú©ÛŒ عیادت نہ کی‘ تجھے معلوم ہے کہ اگر تو اس Ú©ÛŒ عیادت کرتا تو مجھے قریب ہی پاتا‘‘ (صØ+ÛŒØ+ مسلم:2569)Û”(5)Ø+ضرت ابوفاختہ بیان کرتے ہیں:Ø+ضرت علی Ø“ Ù†Û’ میرا ہاتھ پکڑا اور کہا: چلوØ+سن Ú©ÛŒ عیادت کرتے ہیں‘ وہاں ہم Ù†Û’ Ø+ضرت ابوموسیٰ اشعری Ú©Ùˆ پایا‘Ø+ضرت علیؓ Ù†Û’ کہا:ابوموسیٰ! ملاقات Ú©Û’ لیے آئے ہو یا عیادت Ú©Û’ لیے‘ انہوں Ù†Û’ کہا: عیادت Ú©Û’ لیے‘ Ø+ضرت علی Ù†Û’ فرمایا: میں Ù†Û’ رسول اللہ ï·º Ú©Ùˆ فرماتے ہوئے سنا: جو کسی مسلمان Ú©ÛŒ صبØ+ عیادت کرے ‘ شام تک ستر ہزار فرشتے اس Ú©Û’ لیے نزولِ رØ+مت Ú©ÛŒ دعا کرتے ہیں اور جو کسی مریض Ú©ÛŒ شام Ú©Ùˆ عیادت کرے ‘صبØ+ تک اس Ú©Û’ لیے ستر ہزار فرشتے نزولِ رØ+مت Ú©ÛŒ دعا کرتے ہیں‘‘ (سنن ترمذی: 969)Û”(6)Ø+ضرت انس بن مالک (طویل Ø+دیث میں )بیان کرتے ہیں:'' میں Ù†Û’ رسول اللہ ï·º Ú©Ùˆ فرماتے ہوئے سنا: جو بھی شخص کسی بیمار Ú©ÛŒ عیادت کرے گا‘تو وہ جنت Ú©Û’ بØ+رِ رØ+مت میں غوطے لگائے گا‘ پھر جب وہ مریض Ú©Û’ پاس بیٹھے گا تو رØ+مت اُسے ڈھانپ Ù„Û’ گی‘ میں Ù†Û’ عرض کیا: یارسول اللہ!یہ تو اُس تندرست کا انعام ہے‘ جو مریض Ú©Û’ برابر میں بیٹھے تو مریض Ú©ÛŒ کیا شان ہوگی۔آپ ï·º Ù†Û’ فرمایا: اس Ú©Û’ گناہ مٹ جائیں گے‘‘ (مسند اØ+مد:12782)Û”(7)Ø+ضرت ابوہریرہ بیان کرتے ہیں: ''رسول اللہ ï·º Ù†Û’ فرمایا: جس Ù†Û’ بیمار Ú©ÛŒ عیادت کی‘ آسمان سے ایک منادی پکارے گا: تو Ù†Û’ بہت اچھا کیا‘ تمہارا چلنا مبارک ہو‘ تو Ù†Û’ جنت میں اپنے لیے Ù…Ø+Ù„ بنالیا‘‘ (سنن ابن ماجہ:1443)Û” (8)''Ø+ضرت عبداللہ بن عباس Ù†Û’ کہا: میں تمہیں جنتی عورت نہ دکھائوں؟ عطا بن ابی رباØ+ Ù†Û’ کہا: ضروردکھائیے‘Ø+ض رت ابن عباس Ù†Û’ کہا:یہ وہ سیاہ فام عورت ہے ‘جو نبی ï·º Ú©Û’ پاس آئی اور عرض Ú©ÛŒ:مجھ پر مرگی کا دورہ پڑتا ہے اور میرا ستر Ú©Ú¾Ù„ جاتا ہے ‘آپ میرے لیے اس مرض سے شفا Ú©ÛŒ دعا فرمائیں ۔نبی ï·º Ù†Û’ فرمایا:اگر تم چاہو تو صبر کرو اور تمہارے لیے جنت ہے اور اگر تم چاہو تو میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ تمہیں اس مرض سے نجات دے دے ۔اس عورت Ù†Û’ عرض Ú©ÛŒ: میں صبر کروں گی‘ اُس Ù†Û’ پھر یہ التجا Ú©ÛŒ: مرگی Ú©Û’ دورے Ú©Û’ دوران میرا ستر Ú©Ú¾Ù„ جاتا ہے ‘آپ بس اتنی دعا فرمادیجیے کہ دورے Ú©Û’ دوران میرا ستر قائم رہے۔پس ‘آپ ï·º Ù†Û’ اس Ú©Û’ لیے دعا فرمائی‘‘(صØ+ÛŒØ+ البخاری:5652)Û” (9) ''Ø+ضرت برا Ø¡ بن عازب رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ï·º Ù†Û’ ہمیں سات چیزوں کا Ø+Ú©Ù… دیا اور سات چیزوں سے منع فرمایا۔ہمیں Ø+Ú©Ù… دیاکہ مریض Ú©ÛŒ عیادت کریں ‘ جنازہ Ú©Û’ ساتھ جائیں ‘چھینکنے والے Ú©Û’ جواب میں یَرْØ+َمُکَ اللّٰہ کہیں ‘ جو دعوت دے اس Ú©ÛŒ دعوت Ú©Ùˆ قبول کریں ‘ سلام Ú©Ùˆ پھیلائیں‘ مظلوم Ú©ÛŒ مدد کریں ‘ قسم کھانے والے Ú©ÛŒ قسم کوسچا کریں ‘ ہمیں سونے Ú©ÛŒ انگوٹھیوں Ú©Û’ پہننے ‘ چاندی Ú©Û’ برتنوں میں پینے ‘ ریشمی زین ‘ قِسی‘ریشم‘ دیباج اور استبرق Ú©Û’ پہننے سے منع فرمایا ہے‘ ‘(صØ+ÛŒØ+ البخاری:5635)Û” (10): ''Ø+ضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:ایک یہودی لڑکا بیمار پڑگیا تو نبی کریمﷺ اس Ú©ÛŒ عیادت Ú©Û’ لیے اس Ú©Û’ گھر تشریف Ù„Û’ گئے‘ آپ ﷺاس Ú©Û’ سرہانے بیٹھ گئے اوراس سے فرمایا:اسلام قبول کرلو‘(اس کا باپ بھی اس کاباپ بھی وہیں بیٹھا ہوا تھا)‘ اس Ù†Û’ باپ Ú©ÛŒ طرف دیکھا تو باپ Ù†Û’ اس سے کہا:ابوالقاسم (ï·º)Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… Ú©ÛŒ تعمیل کرو‘وہ لڑکا مسلمان ہوگیا Û” پس‘ نبی ï·º یہ فرماتے ہوئے ‘وہاں سے باہر تشریف لائے: تمام تعریفیں اس ذات Ú©Û’ لیے ہیں‘ جس Ù†Û’ اس Ù„Ú‘Ú©Û’ Ú©Ùˆ Ø¢Ú¯ سے نجات دی ہے‘‘(صØ+ÛŒØ+ البخاری:1356)۔آپ Ù†Û’ ملاØ+ظہ فرمایا: سید المرسلین ï·º Ú©Û’ Ø+ُسنِ سلوک اور عیادت Ú©ÛŒ برکت سے اُس یہودی Ù„Ú‘Ú©Û’ Ú©Ùˆ کلمۂ اسلام پڑھنا نصیب ہوا Û” اس Ø+والے سے بہت سے واعظین موضوع روایات بھی بیان کرتے ہیں ‘ہمیں رسول اللہ ï·º سے ثابت شدہ روایات Ú©Û’ بیان پر اکتفا کرنی چاہیے اور موضوعات سے اجتناب کرنا چاہیے ‘کیونکہ رسول کریم ؐکی طرف جھوٹی بات منسوب کرنے پر بہت وعید آئی ہے Û”
Ø+ضرت انس بیان کرتے ہیں: میں زیادہ Ø+دیثیں بیان کرنے سے اØ+تراز کرتا ہوں ‘کیونکہ میرے پیشِ نظر نبی کریم ï·º کا یہ ارشاد ہوتا ہے: ''جس Ù†Û’ جان بوجھ کر میری طرف جھوٹی بات Ú©Ùˆ منسوب کیا ‘وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے‘‘ (صØ+ÛŒØ+ البخاری:108)Û”
مریض سے کیا کہے1)Ø+ضرت عبداللہ بن عباس بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ï·º ایک شخص Ú©Û’ پاس عیادت کرنے Ú©Û’ لیے داخل ہوئے تو آپ ï·º Ù†Û’ فرمایا: فکر نہ کرو‘ ان شاء اللہ !(مرض اور گناہوں Ú©Û’ اثر سے)پاک ہوجائو گے‘‘ (بخاری:5662)Û” (2)Ø+ضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں:'' رسول اللہﷺ جب کسی بیمار Ú©Û’ پاس آتے یا کوئی بیمار آپ ï·ºÚ©Û’ پاس لایا جاتا تو آپ یہ دعا فرماتے: اے لوگوں Ú©Û’ پروردگار! (اس Ú©ÛŒ) تکلیف Ú©Ùˆ دور فرمادے‘ توہی شفا دینے والا ہے‘ شفا تیرے ہی دستِ قدرت میں ہے‘ ایسی شفا کہ بیماری(کا اثر) زائل کردے‘‘ (بخاری:5675)Û”(3)Ø+ضرت ابوسعید خدری بیان کرتے ہیں: ''رسول اللہ ï·º Ù†Û’ فرمایا:جب تم مریض (Ú©ÛŒ عیادت کیلئے)داخل ہو تو اُسے زندگی Ú©ÛŒ امید دلائو‘ اس سے تقدیر تو نہیں ٹلتی‘لیکن اس کا دل خوش ہوجاتا ہے‘‘ (شعب الایمان:8778)Û” (4)Ø+ضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ï·º Ù†Û’ فرمایا: جب تم میں سے کوئی کسی مریض Ú©ÛŒ عیادت Ú©Û’ لیے جائے ‘تو اس سے مصافØ+ہ کرے اور اپنا ہاتھ اس Ú©ÛŒ پیشانی پر رکھے‘ اس کا Ø+ال اØ+وال پوچھے ‘اس Ú©ÛŒ درازیِ عمر Ú©ÛŒ دعا کرے اور اُس سے کہے: میرے لیے دعا کرو‘ کیونکہ مریض Ú©ÛŒ دعا ملائکہ Ú©ÛŒ دعا Ú©ÛŒ طرØ+ قبول ہوتی ہے‘‘ (شعب الایمان: 8779)Û”
آداب عیادت1)''Ø+ضرت انس بیان کرتے ہیں: نبیﷺ تین دن بعد مریض Ú©ÛŒ عیادت کرتے تھے‘‘ (شعب الایمان: 8781)Û”(2) Ø+ضرت اعمش بیان کرتے ہیں: ہم مجلس میں بیٹھا کرتے تھے ‘جب کوئی شخص تین دن تک غائب رہتا تو ہم اس Ú©ÛŒ بابت پوچھتے‘ اگر وہ بیمار ہوتا تو اس Ú©ÛŒ عیادت کرتے‘‘(شعب الایمان:878)Û”(3)Ø+ضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ï·º Ù†Û’ فرمایا: عیادت میں وقفہ کیا کرو ‘چوتھے روز Ú†Ù„Û’ جایا کرو اور بہترین عیادت وہ ہے‘ جس میں مریض Ú©Û’ خاندان Ú©Ùˆ زیادہ دشواری میں مبتلا نہ کیا جائے۔ اگر‘ وہ پریشان ہوتا ہو تو عیادت نہ کرو اور عیادت ایک ہی بار کرے‘‘(شعب الایمان:8782)Û”
رسول اللہ ï·º Ø+سنین ِکریمین Ú©Ùˆ اِن کلمات سے دم فرمایا کرتے تھے: ''میں تم دونوں Ú©Ùˆ ہر شیطان ‘ہر موذی جانور اور ہر نظر بد سے اللہ Ú©Û’ کامل کلمات Ú©ÛŒ پناہ میں دیتا ہوں‘ ‘(سنن ترمذی:2060)Û”
ہمارے ہاں عیادت Ú©Û’ لیے ایک شِعار یہ رائج ہوگیا ہے کہ Ù¾Ú¾Ù„ وغیرہ Ù„Û’ کر جاتے ہیں یا پھولوں کا گلدستہ Ù„Û’ کر جاتے ہیں ‘ فی نفسہ تØ+ائف دینا اچھی عادت ہے ‘لیکن بعض اوقات Ù¾Ú¾Ù„ ضرورت سے زائد ہوجاتے ہیں یامریض Ù¾Ú¾Ù„ کھا ہی نہیں سکتا ‘ اسی طرØ+ گلدستے بھی ضائع ہوجاتے ہیں اور اُن کا کوئی بعد میں مَصرف بھی نہیں ہوتا ‘لہٰذا؛ اگر مریض ضرورت مند ہے اور ظاہری اØ+وال سے معلوم ہوتا ہے کہ اس Ú©Û’ علاج Ú©Û’ مصارف اس Ú©ÛŒ مالی استطاعت سے زائد ہیں ‘تو بہتر یہ ہے کہ اُن کواکرام Ú©Û’ ساتھ Ø+سب ِتوفیق نقد رقم دے دی جائے‘ تاکہ اس Ú©Û’ علاج Ú©Û’ کام آئے ۔بعض Ø+ضرات زیادہ دیر بیٹھتے ہیں‘ جس سے مریض اور اُن Ú©Û’ گھر والوں کوناگوار Ù…Ø+سوس ہوتا ہے ‘لیکن اظہار نہیں کرپاتے یا انہیں تیماردار Ú©ÛŒ تواضع کرنی پڑتی ہے ‘تو اس سے بھی Ø+تی الامکان اجتناب کرنا چاہیے Û” بعض Ø+ضرات طرØ+ طرØ+ Ú©Û’ علاج تجویز کرتے ہیں ‘بعض خطرناک بیماریوں میں مبتلا مریضوں Ú©Û’ اØ+وال بیان کرتے ہیں ‘ایسا نہیں کرنا چاہیے Û” بس ‘ مریض Ú©Û’ لیے صØ+ت Ú©ÛŒ دعا اور امید افزا باتیں کرنی چاہئیں۔